جائزہ
دنیا میں اچھے سے اچھے آئیڈیاز بنائے جاسکتے ہیں، انسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے بہترین پروجیکٹ پیش کیے جاسکتے ہیں، ملکوں کو چلانے کے لیے بہترین قوانین ترتیب دیے جاسکتے ہیں لیکن اگر ان سب چیزوں کی پشت پر عملی مثال نہ ہو تو دنیا کی تاریخ میں ایسے آئیڈیاز، پروجیکٹ اور قوانین کی موجودگی بے معنی ہوگی۔ انسان کی فطرت ہے کہ وہ آئیڈیل کی تلاش میں ہوتا ہے۔ جہاں اس کو عملی نمونہ ملتا ہے وہیں اس کی پیاس بجھتی ہے۔
انسان کی یہ فطرت خالق کائنات نے بنائی ہے۔ اس سے زیادہ اس کی فطرت سے اور کون واقف ہوسکتا ہے؟ اس ذات نے انسانوں کے لئے صرف ہدایت نامہ بھیجنے ہی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ہر ہدایت نامہ کے ساتھ انسانوں میں سے اپنے منتخب بندوں کو کھڑا کیا تاکہ وہ اس ہدایت نامہ کی عملی مثال بن کر انسانوں کو صحیح راستہ دکھائیں۔ ایسے انسانوں کو ہم انبیاء و رسل کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ وہ ہیں جن کی اقتداء و پیروی ہی میں انسانیت کی معراج ہے۔ اُولٰٓئِكَ الَّذِيۡنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰٮهُمُ اقۡتَدِهۡ ۔ ترجمہ: یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت سے نوازا، پس تم انہیں کی پیروی کرو۔ (الانعام: 90)
نبیوں اور رسولوں کا یہ سلسلہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوجاتا ہے۔ اب قیامت تک کوئی اور نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ آپ خاتم النبیین ہیں۔ ما كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا ۔ ترجمہ:
( مسلمانو ! ) محمد ﷺتم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں ۔: الاحزاب: 40) آپ کا اسوہ ہی عالم انسانیت کے لیے مشعل راہ قرار پایا۔لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنۡ كَانَ يَرۡجُوا اللّٰهَ وَالۡيَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيۡرًا ۔ ترجمہ: (درحقیقت تم لوگوں کے لیے اللہ کے رسولؐ میں ایک بہترین نمونہ ہے ، ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ اور یومِ آخر کا اُمید وار ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرے. (الاحزاب: 21) ہر قسم کی فوز و فلاح صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ سے وابستہ کردی گئی ہے۔
اَ لَّذِيۡنَ يَتَّبِعُوۡنَ الرَّسُوۡلَ النَّبِىَّ الۡاُمِّىَّ الَّذِىۡ يَجِدُوۡنَهٗ مَكۡتُوۡبًا عِنۡدَهُمۡ فِى التَّوۡرٰٮةِ وَالۡاِنۡجِيۡلِ يَاۡمُرُهُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهٰٮهُمۡ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيۡهِمُ الۡخَبٰۤئِثَ وَيَضَعُ عَنۡهُمۡ اِصۡرَهُمۡ وَالۡاَغۡلٰلَ الَّتِىۡ كَانَتۡ عَلَيۡهِمۡ ؕ فَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِهٖ وَعَزَّرُوۡهُ وَنَصَرُوۡهُ وَ اتَّبَـعُوا النُّوۡرَ الَّذِىۡۤ اُنۡزِلَ مَعَهٗ ۤ ۙ اُولٰۤئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ۔ ترجمہ: ﴿پس آج یہ رحمت اُ ن لوگوں کا حِصہ ہے﴾ جو اِس پیغمبر نبی اُمّی کی پیروی اختیار کریں جس کا ذکر اُنہیں اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا ملتا ہے۔ وہ انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے، ان کے لیے پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے، اور ان پر سے وہ بوجھ اتارتا ہے جو اُن پر لدے ہوئے تھے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔لہٰذا جو لوگ اس پر ایمان لائیں اور اس کی حمایت اور نصرت کریں اور اُس روشنی کی پیروی اختیار کریں جو اس کے ساتھ نازل کی گئی ہے، وہی فلاح پانے والے ہیں۔ (الاعراف: 157)
اہل اسلام رسول اللہ کی پیروی کا دم بھرتے ہیں لیکن پھر بھی وہ پوری دنیا میں تختہ مشق بنے ہوئے ہیں۔ رسول قائد کی پیروی کا دعویٰ اور ذلت و رسوائی جمع نہیں ہوسکتے۔ ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ ہم رسول اللہ کی پیروی حقیقی معنوں میں نہیں کررہے ہیں۔ ہمیں ذلت و رسوائی کی دلدل سے نکلنا ہے تو رسول اللہ سے اپنا تعلق حقیقی اور شعوری طور پر استوار کرنا ہوگا۔
محبت اور اتباع کے تعلق کی استواری ہمیں نبوی مشن کے لیے سرگرم کر دے گی۔ یہ حرکت اور سرگرمی ہی انقلاب کی نوید ہوگی۔ اس کے نتیجے میں جہاں اہل ایمان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کریں گے وہی عالم انسانیت کے لیے قندیل رہبانی بن کر دنیا کو امن و عدل کا گہوارہ بنا سکیں گے۔ آئیے عہد کریں کہ اسوہ نبوی کا بھولا سبق دوبارہ یاد کیا جائے۔
حالات سے سطحی واقفیت رکھنے والا مسلمان بھی اس بات سے واقف ہوگا کہ رسول پاک کی ذات گرامی کو دشمنان اسلام نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ آپ کی تعلیمات کو نقصاندہ ثابت کرنے کے لیے علمی سطح پر بھی اعتراضات کی بڑی تعداد ہے۔ ان اعتراضات کا سامنا تعلیم یافتہ طبقہ ہر سطح پر کررہا ہے لیکن اکثریت کے پاس ان اعتراضات کے جوابات نہیں ہوتے اور بسااوقات وہ دشمنوں کے اعتراضات کا شکار ہوکر منفی رخ اختیار کرلیتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اپنوں ہی میں سے بعض لوگ کہتے نظر آتے ہیں کہ رسول پاک کی مکی زندگی کو اسوہ بنانا چاہیے مدنی زندگی کو نہیں۔ کچھ لوگ غزوات نبوی کی عجیب وغریب تاویلات کرتے نظر آتے ہیں اور جہاد کو جزیرۃ العرب تک ہی محدود ماننے کا بیانیہ پیش کررہے ہیں۔ میثاقِ مدینہ اور صلح حدیبیہ کو صلح کل اور سیکولر ریاست کے لیے دلیل کے طور پر پیش کرتے نظر آتے ہیں، غرض یہ کہ رسول پاک کی زندگی کو کچھ اس طرح معذرت خواہانہ انداز میں پیش کرتے ہیں کہ اس سے دشمنان اسلام کو خوش کیا جاسکے۔ اس کورس کے ذریعے ہم ان اعتراضات کو بھی ایڈریس کریں گے اور یہ کوشش کریں گے کہ کورس کی تکمیل تک طالب علم اس درجہ میں پہنچ جائے کہ اس کے نزدیک رسول پاک ذات ہی تاریخیت، عملیت، جامعیت اور کاملیت کے اعتبار سے اسوہ قرار پائے اور وہ اپنی قولی و عملی زندگی سے اس کا ثبوت دینے کی پوزیشن میں ہو۔
اس کورس کے بارے میں:
اس کورس کے ذریعے رسول پاک کی صرف تاریخی شخصیت کو ہی بیان نہیں کیا جائے گا بلکہ دروس و نصائح/ فقہ السیرہ پر خصوصی توجہ دی جائے گی، نیز عصر حاضر میں سیرت کے واقعات کی تطبیق کی کوشش بھی کی جائے گی اور فکر کی اصلاح بھی کی جائے گی۔ سیرت کو اس طرح پڑھا جائے کہ آج بھی ہماری نجات اسوۂ رسول ہی بن جائے، یہ بنیادی مقصد ہوگا۔
پورے کورس میں طلبہ کو سیرت کے مختلف ابواب تفصیل سے پڑھائے جائے گے، تاکہ ایسے مضبوط افراد کو تیار کیا جا سکے جو وقت کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں، اس کورس کی جامعیت اسے دوسروں سے ممتاز بناتی ہے، جس میں ایک سال کے عرصے میں ہر ہفتہ صرف دو کلاس ایک ایک گھنٹے کی ہوگی۔ سال بھر میں اس طرح 96 کلاسیں ہونگی۔
کورس کے زیادہ سے زیادہ فائدہ مند بنانے کے لیے اس کو سادہ زبان میں رکھا گیا ہے جس سے تمام گروپس (مرد، خواتین ،نوجوان، بوڑھے، کام کرنے والے، غیر کام کرنے والے، گھریلو خواتین) بلا معاوضہ کلاس میں شرکت کر سکتے ہیں۔
کورس کے مقاصد:
- سیرت اور فقہ السیرہ کا علم۔
- شخصیت سازی اور اس کا ارتقاء۔
- عصری مسائل کا فہم اور سیرت پاک سے اس کا حل پیش کرنا۔
- حب نبوی سے حقیقی واقفیت۔
- امت کے رشتے کو رسول پاک سے مضبوط کرنا۔
کورس کے فوائد ۔ اس کورس کے نتیجے میں آپ اس قابل ہو جائیں گے۔
- اس کورس کے نتیجے میں ایسے افراد تیار ہوںگے جو کسی بھی میدان میں رہ کر دین کی خدمت کرنے کی پوزیشن میں ہونگے۔
- مشکل حالات میں دین پر استقامت آسان ہوگی۔
- دشمناں اسلام کی سازشوں کو سمجھنا اور ان کا توڑ پیدا کرنا آسان ہوگا۔
- اسلام کی دنیا کے سامنے صحیح تصویر پیش کرنا آسان ہوگا۔
- ملت کے اتحاد کی کوششوں میں کامیابی کے امکانات میں اضافہ ہوگا۔
نصاب
کورس کا کانٹینٹ:
- انبیاء کی سیرتوں سے واقفیت کیوں ضروری ہے؟
- اسوۂ محمدی ہی کیوں؟
- اسلام کے فہم میں سیرت نبوی کی اہمیت
- سیرت نگاری کا آغاز و ارتقا
- سیرت کی اہم کتابوں کا تعارف
- بعثت محمدی سے پہلے عرب کے حالات
- مآخذ سیرت
- ولادت سے بعثت تک
- آنحضرت کا نسب، ولادت اور رضاعت
- اہل عرب اور قریش کی فضیلت کی وجوہات
- رسول اللہ کے یتیم پیدا ہونے کی حکمتیں
- قبیلہ سعد میں دائی حلیمہ کے پاس
- واقعہ شق صدر اور نبوت کا اشارہ
- رسول اللہ کا بچپن کیسا گزرا
- اسفار تجارت
- حضرت خدیجہ سے نکاح اور اماں خدیجہ کی فضیلت
- رسول اللہ کی معاملہ فہمی
- غار حراء میں خلوت گزینی
- دور نبوت
- مکی زندگی اور اس کے ادوار
- وحی کا آغاز اور آپ کی کیفیت
- ابتدائی قرآنی آیات اور ان کا پیغام
- دعوت کی شروعات ایک خدا کو تسلیم کرنے سے ہی کیوں؟
- انفرادی و خفیہ دعوت کا آغاز، اس کی حکمت
- ابتدائی مرحلے میں اسلام قبول کرنے والے
- کفار کا رویہ
- اعلانیہ دعوت کا آغاز
- قریبی رشتہ داروں کو دعوت
- صفا کی پہاڑی پر
- قریبی رشتے داروں کا جواب
- آزمائشوں کا آغاز
- کفار کی رسول اللہ کو پیشکش
- سربراہ آوردہ حضرات کا قبول اسلام اور اس کے اثرات
- ہجرت حبشہ
- مسلمان حبشہ میں
- مسلمانوں کا بائیکاٹ اور شعب ابی طالب میں اسیری
- واقعہ معراج
- مکہ سے باہر دعوت اسلام کی کوشش
- طائف کا پر مشقت سفر
- انصار کی پہلی ملاقات
- بیعت عقبہ اولی اور اس کے نتائج
- بیعت عقبہ ثانیہ اور ہجرت مدینہ کا آغاز
- رسول اللہ کی ہجرت اور اس میں پوشیدہ حکمتیں
- مکی زندگی کا خلاصہ
- رسول اللہ کا مدنی دور
- ہجرت مدینہ، صحابہ و صحابیات کی آزمائشیں
- مدینہ میں ابتدائی کام۔ مسجد کی تعمیر، مواخات، میثاق مدینہ
- ریاست مدینہ کی فکری بنیادیں
- جنگ کا آغاز
- کفار مکہ کا رویہ اور مسلمانوں کو دفاع کی اجازت
- غزوہ بدر، دروس و نصائح
- یہود کی بد عہدیاں اور ان کا مدینے سے اخراج
- غزوہ احد، دروس و نصائح
- غزوہ احد اور غزوہ خندق کے درمیان کے واقعات
- غزوہ خندق، عربوں کا مسلمانوں کے خلاف سب سے بڑے لشکر سے حملہ
- نفاق اور منافقین کا وجود، ان کی پہچان
- غزوہ بنو قریظہ
- صلح حدیبیہ اور بیعت رضوان
- شاہان عالم کو دعوت اسلام
- غزوہ خیبر
- عمرۃ القضاء
- غزوہ موتہ
- فتح مکہ
- غزوہ حنین
- غزوہ طائف
- غزوہ تبوک
- مسجد ضرار
- حضرت ابو بکر کی سربراہی میں حج
- وفود کی آمد اور قبول اسلام
- حجۃ الوداع
- مرض اور وصال
- آپ کے متروکات
- ازواج مطہرات
- آپ کی اولادیں
- رسول پاک اسوۃ العالم ہیں۔
- چند مثالیں
- رسول پاک بحیثیت والد
- رسول پاک بحیثیت قائد
- رسول پاک بحیثیت کمانڈر
- رسول پاک بحیثیت داعی
- رسول پاک بحیثیت شوہر
- رسول پاک بحیثیت حکمراں
- رسول پاک کا دشمنوں سے سلوک
قواعد اور اہلیت
داخلہ کا اہل کون ہے؟
- کوئی بھی عام مسلمان عورت یا مرد مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ کورس میں شرکت کر سکتا ہے۔
- سمارٹ فون یا لیپ ٹاپ جیسی ڈیجیٹل ڈیوائس ہو اور ساتھ ہی اچھا انٹرنیٹ کنیکشن ہو۔
- انٹرنیٹ کا استعمال کرنے کا طریقہ جانتا ہو، اور بنیادی چیزیں جیسے کہ زوم یا گوگل میٹنگ میں کیسے شامل ہونا ہے یا مائیک یا ویڈیو کو کیسے آن یا بند کرنا ہے۔
- ورنہ کوئی معاون ہو جو اوپر دی گئی لوازمات کو پورا کرنے میں مدد کر سکتا ہو۔
- کلاس کے نوٹ بنانے، کلاس میں حاضر رہنے اور متحانات میں شرکت کے ساتھ ہفتہ وار دو کلاسوں میں شرکت کا عہد کرتا ہو۔*
- کورس میں داخلہ اس کو مکمل کرنے کی نیت سے ہو نہ کے ٹرایل اور تفریح کے مقصد سے ہو۔
- عام بول چال کی اردو زبان کی سمجھ ہو۔
- نوٹس لکھنے کے لیے کوئی بھی زبان لکھ سکتے ہو۔
اصول اور ہدایات
عمومی قواعد:
- کلاسز کے دوران متحرک رہنا۔
- شیخ اور کلاس کے دیگر افراد کے ساتھ احترام سے پیش آنا۔
- کلاس کے دوران دوسرے ممبران کے ساتھ ذاتی جھگڑوں میں ملوث نہ ہوں یا ذاتی تبصرے نہ کریں۔
- کلاس کے دوران شیخ کو نہ روکیں سوائے اس کے کہ بہت اہم ہو، آخری 10 منٹ میں سوالات اور جوابات لیے جائیں گے۔
- اگر آپ کلاس میں مزکور کسی بھی نکتے کو سمجھ نہیں پاتے ہیں، تو براہ کرم بحث نہ کریں اس کے بجائے آپ اپنے شبہ کو دور کرنے کے لیے شیخ سے ذاتی گفتگو کے لئے درخواست کر سکتے ہیں۔
- کلاس کے دوران نوٹ بنانا لازمی ہے۔
حاضری کی ہدایات:
- کلاس میں وقت پر حاضر ہوں، کلاس میں حاضر نہ ہونے کی صورت میں پیشگی درخواست(عرضی) دیں۔
- اس کورس میں اگر آپ کی 15 غیر حاضری ہوتی ہے یا مسلسل 6 دن کی غیر حاضری ہوتی ہے تو آپ کو کورس سے خارج کر دیا جائیگا۔
- کلاس شروع ہونے کے 5 منٹ بعد داخل ہونے کو تاخیر مانا جائے گا اور 3 تاخیر ایک غیر حاضری کے برابر ہوگی۔
- نوٹ: ہمارے ادارے میں حاضری کو سنجیدگی سے لاگو کیا جاتا ہے۔
الیکٹرانک ڈیوائس کی ہدایات:
- کلاس کے دوران مائک کو بند رکھیں سوائے ضرورت کے۔
- اپنےاسی نام کے ساتھ کلاس روم میں داخل ہوں جس نام سے آپنے داخلہ لیا تھا۔
کھانے پینے کی ہدایات:
کلاس کے دوران پانی کے علاوہ کھانے پینے کی اجازت نہیں ہے۔
کورس میں شامل نہ ہوں! اگر۔۔۔
- اگر آپ مصروف ہیں اور باقاعدگی سے شرکت نہیں کر سکتے ہیں۔
- اگر آپ کورس مکمل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
- اگر آپ صرف ٹرائل کے لیے آ رہے ہیں۔
- اگر آپ ہفتہ وار ٹیسٹ اور اسائنمنٹس میں شرکت نہیں کر سکتے۔
- اگر آپ نوٹس نہیں بنا سکتے۔
- اگر آپ کے پاس مناسب انٹرنیٹ کنیکشن اور ڈیوائس نہیں ہے۔
مواصلاتی ہدایات:
- ہر کلاس کے اختتام پر سوال و جواب کے لیے 10 منٹ مختص کیے جائیں گے۔
- استاذ کو صرف “شیخ” کھکر ہی مخاطب کرے اس کے علاوہ دوسرے القاب سر،بھائی،جناب وغیرہ کا استعمال ہرگز نہ کریں۔
- سوالات چیٹ باکس میں ٹایپ کرکے یا بول کر دونوں صورتوں میں کئے جا سکتے ہیں۔
- اگر سوال و جواب کا سیشن 10 منٹ سے زیادہ طویل ہو جائے تو آپ شیخ سے اجازت لیکر کلاس سے جاسکتے ہیں۔
- اگر آپ کا گزشتہ ہفتے کا کوئی سوال یا شک ہو یا کلاس کے دوران آپ کے سوال کا جواب نہ ملے تو آپ مندرجہ ذیل نمبر پر واٹس ایپ کے۔
- ذریعے سوال بھیج سکتے ہیں یا پھر استاذ سے اجازت لیکر براہ راست استاذ سے سوال کر سکتے ہیں۔
- سوال مختصر اور درست ہونے چاہئیں کیونکہ سوال و جواب کے سیشن کے لیے مختص وقت محدود ہے۔
کوآرڈینیٹر:
کعب ابن طلحہ : 9650498479 0091
اوقات: ہفتے کے تمام دن (IST 10:00 AM – 08:00 PM)
کوآرڈینیٹر کی مکمل کوشش رہیگی کے آپ کا جواب جلد از جلد دیا جائیے ، سوال کی نوعیت اور وقت کی سہولت کے تحت جواب دینے میں تاخیر بھی ممکن ہے۔
نمبرات و امتحان :
- آخری امتحان : 50 نمبرات (متعدد انتخابی سوالات یا مختصر جوابات والے سوالات جو کلاسس میں پڑھائے گئے پورے نصاب کا احاطہ کرتے ہونگے)۔
- مختلف سرگرمیاں :50 نمبرات ( کلاس میں حاضری، کلاس میں توجہ اور شرکت، کلاس کا ہوم ورک اور مختلف اسائمنٹس وغیرہ)۔
- کورس میں کامیاب ہونے اور سارٹیفکیٹ کے حصول کے لئے 100 نمبرات میں سے کم از کم 70 نمبرات حاصل کرنا لازمی ہے۔
کورس کا دورانیہ:
کل مدت : 5 ماہ
کل ہفتے: 20 ہفتے۔
کل سیشنز: 40 سیشنز
دن : جمعرات, جمعہ
کلاس کا وقت: (IST) 09:00 PM-10:00 PM
کلاس کی زبان: اردو زبان
کلاس کی شروعات : 25 اکتوبر 2024
مطلوبہ متن اور نوٹس:
اس کے لیے کسی نصابی کتاب کی ضرورت نہیں ہے، تاہم، بعض اوقات شیخ مخصوص مضامین پڑھنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
کلاس کے دوران نوٹ بہت اہم ہیں؛ یہ امتحان کی تیاری کا واحد ذریعہ ہے۔
کورس فیس
ہمارے سارے کورسز فری ہوتے ہیں اور ادارے کے تمام اخراجات (استاد کی تنخواہ وغیرہ) ادارہ خود صدقہ جاریہ کے طور پر اٹھاتا ہے،لیکن اگر آپ اس صدقہ جاریہ میں حصہ لینا چاہتے ہیں اور کورسز فری میں نہیں کرنا چاہتے ہیں تو آپ ادارے کا تعاون کرسکتے ہیں۔
داخلہ فیس: 1000 ہندوستانی روپے
ماہانہ فیس: 1000 ہندوستانی روپے
مدرس / مدررسہ
ڈاکٹر اسامہ عظیم فلاحی
آپ یوپی کے معروف شہر اعظم گڑھ کے مشہور گاؤں چاند پٹی میں پیدا ہوئے، حفظ، عالمیت و فضیلت کی تعلیم شمالی ہندوستان کے ایک معتبر اور مشہور ادارے جامعۃ الفلاح سے حاصل کی۔ ہندوستان کی مختلف جامعات سے گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور پھر پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ پنجاب سے شعبہ مذاہب سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ پی ایچ ڈی کا عنوان " اسلام میں تکریم انسانیت، پیغمبر اسلام کی زندگی میں جنگی اخلاقیات کے خصوصی حوالے سے" (انگریزی زبان میں) تھا ۔آپ کی خصوصی دلچسپی کا موضوع عربی زبان اور ادیان و مذاھب ہیں۔ آپ ایک بہترین خطیب اور قاری ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مربی بھی ہیں، آپ نے اپنے وقت کا بیشتر حصہ طلبہ تحریک کہ لیئے وقف کیا ہوا ہے۔ فی لحال آپ ماہنامہ رسالہ 'نقوش راہ' میں چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ای میل پتہ: osamafalahi999@gmail.com